پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی ،اس پر عمل درآمد اوراس کے نتیجے میں پاکستان پر الزام لگا کر جنگ مسلط کرنے کے بھارت کے منصوبے کے خالق بظاہر وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے چند ارکان ہیں لیکن نئی دہلی سے قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے میں نریندر مودی کا کردار کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں وزیراعظم کو کٹھ پتلی کہنا یا سمجھنا اچنبھے کی بات ہے لیکن ذرائع نے وثوق سے بتایا کہ اس منصوبے کے پیچھے بھارت کی انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) اور اس کے سربراہ موہن بھگوت ہیں۔
"The time has come to show that the country is powerful.” : RSS Chief Mohan Bhagwat pic.twitter.com/bKdCK49dm0
— Baba Banaras™ (@RealBababanaras) April 25, 2025
ذرائع نے یاد دلایا کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی)، انتہا پسند تنظیم اور ہندتوا کے نظریے کی خالق آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ ہے، بی جے پی کی پالیسیاں آر ایس ایس ہی تشکیل دیتی ہے اور حکومت سازی سے پالیسی معاملات تک آر ایس ایس ہی نگران کا کام کرتی ہے۔ آر ایس ایس اگر بی جے پی سے ہاتھ ہٹالے تو بی جے پی حکومت سازی کے قابل نہ رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی سے لے کر پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت تک آر ایس ایس چیف موہن بھگوت کی ہدایات پر ہی عمل ہوتا رہا۔ نریندر مودی اس دوران ’ یرغمال‘ وزیراعظم تھے۔
ذرائع نے کہا کہ بھارت کی کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہو یا سروسز چیفس کے ساتھ مودی کی ملاقات، اس سے پہلے آر ایس ایس کے چیف موہن بھگوت انہیں ہدایات دیتے رہے۔
نئی دہلی سے ایک اور ذریعہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ موہن بھگوت اس تمام عرصے میں سیون کلیان روڈ پر وزیراعظم ہاؤس میں مقیم رہے تاہم ان کی مسلسل موجودگی کی آزادانہ تصدیق ڈیفنس ٹاکس کے لیے ممکن نہیں تھی۔
#WATCH | Delhi: RSS chief Mohan Bhagwat leaves from 7 Lok Kalyan Marg, PM’s residence, where he was meeting PM Narendra Modi. pic.twitter.com/tfM1RGn5hP
— ANI (@ANI) April 29, 2025
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جب پاکستان نے دس مئی کو اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے حملے کا بھرپور جواب دیا تو حالات بھارتی حکومت کے کنٹرول باہر سے ہوگئے، اس پر مودی نے ہنگامی طورپرموہن بھگوت سے ملاقات کی اور بتایا کہ اگر یہ جنگ طول پکڑ گئی تو بہت نقصان ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ موہن بھگوت نے اس بریفنگ کے بعد نریندر مودی کو امریکا سے فوری رابطہ کرکے جنگ بندی میں مدد کی درخواست کے لیے کہا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلند بانگ دعووں کے بعد اچانک جنگ بندی نے بی جے پی کے ووٹرز میں بے چینی پیدا کی اور خود کو مودی بھگت کہلوانے والے بی جے پی کے سکہ بند سپورٹرز بھی بددل ہونے لگے تو موہن بھگوت نے نریندر مودی کو بارہ مئی کو سیز فائزختم کرنے کی ہدایت کے ساتھ دوبارہ جنگ چھیڑنے کا ٹاسک دیا۔
ذرائع نے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف کے اس ہدایت کے بعد وزیراعظم مودی نے سروز چیفس کے ساتھ ملاقات کی تو ایئر چیف امر پریت سنگھ حیران رہ گئے اور انہوں نے وزیر اعظم مودی کو بتایا کہ پاکستان کے الیکٹرانک وار فیئر کے سامنے ان کی فورس بے بس ہے، اگر کشیدگی کو بڑھایا گیا تو بھارتی فضائیہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ نریندر مودی نے سروسز چیفس کے ساتھ اس ملاقات کے بعد اپنی سیاسی کابینہ کا اجلاس بلایا، اس اجلاس کے دوران امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سیز فائر امریکی صدر نے کروایا ہے اگر ہم اس کی خلاف ورزی کریں گے تو ہمارے ہمسائے میں چین تو پہلے ہی پاکستان کے ساتھ پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے، امریکا بھی ناراض ہو جائے گا، اس کا نتیجہ سفارتی تنہائی اور جنگی تباہی ہوگی ۔
What Indian Army does in months, RSS has ability to prepare in 3 days, says Sangh chief Mohan Bhagwat.#GodiMedia pic.twitter.com/jvNAXbTwPE
— Das Vanthala (@DasVanthala) May 9, 2025
ذرائع نے بتایا کہ نریندر مودی نے سروز چیفس اور سیاسی کمیٹی کی رائے سے موہن بھگوت کو آگاہ تو وہ ناراض ہوگئے اور آر ایس ایس کے سالانہ اجتماع کے لیے نکل لیے، اس کے بعد سے دونوں کے درمیان رابطہ نہیں ہوا،آر ایس ایس اجلاس میں نریندر مودی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے، یہ اجلاس سترہ مئی تک جاری ہے۔ آر ایس ایس کے موڈ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نریندر مودی کی سیاست اب ختم ہونے کو ہے۔