منگل کے روز، کینیڈا کی حکومت نے، ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی اور بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ پر الزام لگایا کہ وہ کینیڈا کے اندر سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کو منظم کر رہے ہیں۔
بھارتی حکومت نے کینیڈا کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے سب سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ کینیڈین حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ امیت شاہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں پر تشدد اور دھمکیوں کی مہم کے پیچھے ہیں۔
کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے کہا کہ انہوں نے امریکی اخبار کو شاہ کی مبینہ شمولیت سے آگاہ کیا ہے۔ "صحافی نے مجھ سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ کیا شاہ مطلوبہ فرد ہے؟ میں نے تصدیق کی کہ وہ ہے،” موریسن نے پارلیمانی کمیٹی کو وضاحت کی، حالانکہ انہوں نے اضافی تفصیلات یا ثبوت فراہم نہیں کیے۔ اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن اور ہندوستانی وزارت خارجہ نے ابھی تک کوئی ردعمل جاری نہیں کیا ہے۔
بھارت نے سکھ علیحدگی پسندوں کو ’دہشت گرد‘ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ علیحدگی پسند خالصتان کے نام سے ایک آزاد ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں جو ہندوستانی سرزمین سے تشکیل پائے گی۔ ہندوستان میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں ہونے والی شورش کے نتیجے میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔ اس ہنگامہ خیز دور میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات بھی شامل تھے، جس نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل کے بعد ہزاروں جانیں لے لی تھیں،
اکتوبر کے وسط میں، کینیڈا نے ہندوستانی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا، ان کا تعلق 2023 میں کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجا؎ر کے قتل سے ہے۔ بھارت کی جانب سے بیرون ملک سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے دیگر الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔ امریکہ نے ایک سابق ہندوستانی انٹیلی جنس افسر وکاش یادیو پر نیویارک شہر میں امریکی-کینیڈین شہری اور ہندوستان کے ناقد گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ناکام سازش رچنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایف بی آئی نے امریکی باشندوں کو نشانہ بنانے والی کسی بھی انتقامی کارروائی کے خلاف وارننگ جاری کی ہے۔ ہندوستان نے نومبر 2023 میں یہ اعلان کیا کہ وہ امریکہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی باضابطہ طور پر تحقیقات کرے گا، تاہم ہندوستان نے بڑی حد تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ان الزامات نے واشنگٹن، اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔
Discover more from Defence Talks Urdu | Defense News Military Pictures
Subscribe to get the latest posts sent to your email.