جرمنی نے اپنی فوجی جدید کاری کے عمل میں ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تقریباً 50 ارب یورو مالیت کے 30 بڑے دفاعی خریداری منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلے بدھ کو جرمن پارلیمنٹ کی بجٹ کمیٹی نے منظور کیے، جس کے بعد 2025 کے لیے جرمنی کے مجموعی بڑے دفاعی منصوبوں کی تعداد 103 اور مالیت 83 ارب یورو تک پہنچ گئی ہے، جو ایک ریکارڈ ہے۔
یہ منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جرمنی روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد تیزی سے اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھا رہا ہے۔ تازہ فیصلے گزشتہ تین برسوں کے دوران غیر معمولی دفاعی اخراجات کا تسلسل ہیں، جو مجموعی طور پر پچھلے آٹھ برسوں سے بھی زیادہ ہیں۔
بنڈس وئیر کو طاقتور بنانے کا عزم
جرمن وزیرِ دفاع بورس پسٹوریئس نے اجلاس کے بعد کہا کہ حکومت بنڈس وئیر کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے سنجیدہ ہے۔
“ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہماری مسلح افواج زیادہ طاقتور اور لچکدار ہوں، اور یہ سب جلد از جلد ہو رہا ہے،” انہوں نے کہا۔
ریڈار سیٹلائٹس اور خفیہ نگرانی
منظور شدہ بڑے منصوبوں میں SPOCK ٹیکٹیکل ریڈار سیٹلائٹ سسٹم بھی شامل ہے، جس کا مقصد جرمن فوج کی نگرانی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔ یہ نظام ہر موسم، دن اور رات دشمن کی فوجی سرگرمیوں کی نشاندہی کر سکے گا اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیٹا کا تجزیہ کرے گا۔
یہ منصوبہ جرمن دفاعی کمپنی رائن میٹل اور فن لینڈ کی کمپنی آئس آئی (Iceye) کے اشتراک سے تیار کیا جا رہا ہے اور اسے نیٹو کے مشرقی محاذ پر لتھوانیا میں تعینات 45ویں بکتر بند بریگیڈ کی معاونت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
پُوما بکتر بند گاڑیاں اور فضائی دفاع
بجٹ کمیٹی نے پُوما انفنٹری فائٹنگ وہیکل کی اضافی خریداری کی بھی منظوری دی، جس میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ، زمین اور فضا میں اہداف کو نشانہ بنانے والی جدید گولہ بارود، مستقبل کی اپ گریڈیشن اور تربیتی سمیولیٹرز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام کو جدید بنانے، میزائلوں کے ذخیرے میں اضافے اور لانچرز کے لیے کنورژن کٹس کی منظوری دی گئی ہے۔ فوجی ٹرانسپورٹ گاڑیاں، ٹریلرز، محفوظ میڈیکل وہیکلز اور آرٹلری و مارٹر سسٹمز کی خریداری بھی اس پیکج کا حصہ ہے۔
میزائل، ٹارپیڈو اور جدید ہتھیار
اس اجلاس میں اسلحہ اور گولہ بارود پر خصوصی توجہ دی گئی۔ جرمنی نے IRIS-T SLM فضائی دفاعی میزائلوں، یورو فائٹر طیاروں کے لیے TAURUS NEO طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، میٹیور ایئر ٹو ایئر میزائل اور نئی U 212 CD آبدوزوں کے لیے ٹارپیڈوز کی منظوری دی۔
اس کے ساتھ ساتھ جرمنی نے اسرائیلی ساختہ Arrow میزائل دفاعی نظام کے لیے اضافی لانچرز اور میزائل خریدنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
عبوری بجٹ کے باوجود دفاعی رفتار
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ تمام فیصلے اس وقت کیے گئے ہیں جب جرمنی عبوری بجٹ قوانین کے تحت کام کر رہا ہے، جو حالیہ برسوں میں متعارف کرائے گئے تیز تر دفاعی خریداری نظام کی عکاسی کرتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2023 سے 2025 کے دوران جرمنی نے 255 بڑے دفاعی منصوبے منظور کیے جن کی مجموعی مالیت 188.4 ارب یورو ہے، جبکہ 2015 سے 2022 کے درمیان یہ تعداد 215 منصوبے اور مالیت 109 ارب یورو تھی۔
یورپی سلامتی میں جرمنی کا کردار
دفاعی ماہرین کے مطابق، جرمنی کی یہ تیز رفتار فوجی جدید کاری نیٹو کی مجموعی حکمتِ عملی کا اہم حصہ ہے اور روس۔یوکرین جنگ کے بعد یورپی سلامتی کے توازن میں جرمنی کو مرکزی کردار دینے کی کوشش ہے۔




