وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکی دباؤ پاکستان کو ایران پائپ لائن معاہدہ پورا کرنے نہیں دے رہا ہے۔
نیوز ویب سائٹ سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ایران سے پائپ لائن معاہدہ پاکستان کی بقا کا معاملہ ہے، ہم 18 ارب ڈالرز کہاں سے دیں گے؟
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی حالات میں ہم 18 ارب ڈالر نہیں دے سکتے ہیں، امریکا سے اس معاملے پر ڈپلومیسی کی جائے تاکہ واشنگٹن ہمیں ایران کا ساتھ کیا گیا معاہدہ مکمل کرنے دے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ایران عالمی عدالت جارہا ہے تو اسے اپنے حقوق کا تحفظ کرنا پڑ رہا ہے، دوسرے ممالک سےکہا جائے کہ وہ امریکا کو کہیں ہمیں یہ معاہدہ کرنے دے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کاروبار پر بھارت سمیت دوسرے ممالک پر کوئی پابندیاں نہیں لگیں جبکہ پاکستان کو بلیک میل کیا جارہا ہے، یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ رواں ماہ وزیراعظم شہبازشریف امریکا جائیں گے انہیں یہ بات ضرور کرنی چاہیے، وہ بتائیں کہ ایران ہمیں عدالت لے جارہا ہے، نقصان کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم امریکا سے کہیں ہمیں اجازت دیں تاکہ ہم معاہدہ پورا کریں، ایران پاکستان پر 18 ارب ڈالر ہرجانے کےلیے پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایران نے برادر اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے بہت صبر کیا ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو 2008 یا 2009 میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن راہداری نے بھارت جانا تھا اور ہم نے راہداری سے ٹیکس بھی لینا تھا، ایران کے مطابق گیس پائپ لائن کے اپنے حصے کی تعمیر پر ایران نے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے گیس پائپ لائن منصوبے پرعمل درآمد میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
Discover more from Defence Talks Urdu | Defense News Military Pictures
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
لڑائی لڑائی معاف کرو