ہفتہ, 20 دسمبر, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

بھارت کا نیوکلیئر اصلاحاتی بل: نجی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار

بھارت کی پارلیمنت میں ایک مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے جس کے تحت جوہری توانائی کے شعبے پر قائم چھ دہائیوں پرانا سرکاری اجارہ ختم ہو جائے گا اور نجی کمپنیاں، حتیٰ کہ افراد بھی، جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنے اور چلانے کے اہل ہو سکیں گے۔

سَسٹین ایبل ہارنیسنگ اینڈ ایڈوانسمنٹ آف نیوکلیئر انرجی فار ٹرانسفارمنگ انڈیا بل 2025 کو قانون بننے کے لیے پارلیمان کے ایوانِ زیریں اور ایوانِ بالا دونوں سے منظوری درکار ہوگی۔

ماضی میں جوہری قانون سازی

1962 سے بھارت میں تمام جوہری منصوبے محکمۂ جوہری توانائی کے تحت کام کرنے والی کمپنیوں تک محدود تھے، جن میں نمایاں ادارہ نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا (NPCIL) ہے۔ 2015 میں کی گئی ترمیم کے تحت دیگر سرکاری کمپنیاں این پی سی آئی ایل کے ساتھ مشترکہ منصوبے قائم کر سکتی تھیں، جس کے بعد این ٹی پی سی، انڈین آئل کارپوریشن اور نالکو کے ساتھ شراکتیں ہوئیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔

مجوزہ تبدیلیاں کیا ہیں؟

نئے بل کے تحت نجی شعبے کو مکمل ملکیت کے ساتھ جوہری بجلی گھر تعمیر اور چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم حساس سرگرمیاں، جیسے ایندھن کی افزودگی، استعمال شدہ ایندھن کی دوبارہ تیاری اور ہیوی واٹر کی پیداوار، بدستور حکومتی کنٹرول میں رہیں گی۔

یہ بل کیوں اہم ہے؟

بھارت آئندہ 20 برسوں میں اپنی جوہری بجلی کی پیداواری صلاحیت کو موجودہ 8.2 گیگا واٹ سے بڑھا کر 100 گیگا واٹ تک لے جانا چاہتا ہے، تاکہ جوہری توانائی کو صاف اور کم کاربن توانائی کے منصوبے کا مرکزی ستون بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں  چار بار کالعدم قرار دی گئی آر ایس ایس بھارت کی اصل حکمران جماعت، فیصلہ سازی موہن بھگوت کے ہاتھ میں

اس قانون کے تحت ٹاٹا پاور، اڈانی پاور اور ریلائنس انڈسٹریز جیسی بڑی نجی کمپنیوں کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ نجی کمپنیوں کو یورینیم درآمد اور اس کی پروسیسنگ کی اجازت بھی حاصل ہو گی، جبکہ غیر ملکی کمپنیاں بھارتی شراکت داروں کے ساتھ منصوبوں میں شامل ہو سکیں گی۔

غیر ملکی شراکت داری

امریکہ کی ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک اور جی ای-ہیٹاچی، فرانس کی ای ڈی ایف اور روس کی روس ایٹم سمیت کئی عالمی ادارے بھارت کے جوہری منصوبوں میں ٹیکنالوجی اور سازوسامان فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔ بل کے تحت بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے، تاہم غیر ملکی کنٹرول والی کمپنیاں آپریٹنگ لائسنس حاصل نہیں کر سکیں گی۔

ذمہ داری کے قوانین میں نرمی

بل میں ایک ایسی شق ختم کر دی گئی ہے جس کے تحت جوہری پلانٹ کے آپریٹرز آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف نقص کی صورت میں قانونی کارروائی کر سکتے تھے۔ یہ شق غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ سمجھی جاتی تھی۔

ماہرین کے مطابق اس تبدیلی سے قانونی خطرات کم ہوں گے، انشورنس ممکن ہو سکے گی اور عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

حفاظتی انتظامات اور حادثات کی صورت میں اقدامات

تمام آپریٹرز کو حکومتی لائسنس اور ایٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ سے حفاظتی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ ری ایکٹر کی صلاحیت کے مطابق کمپنیوں کو تقریباً 11 ملین سے 330 ملین امریکی ڈالر تک کے ذمہ داری فنڈز قائم کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں  آذربائیجان نے JF-17 بلاک III فائٹرز کا آرڈر بڑھا کر 40 کردیا،4.2 بلین ڈالر کی ڈیل پاکستان کی سب سے بڑی سنگل ایکسپورٹ

کسی جوہری حادثے کی صورت میں متاثرین کو معاوضہ آپریٹر کی انشورنس سے ادا کیا جائے گا، جس کی حد 300 ملین اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) تک ہوگی، جو عالمی معیارات کے مطابق ہے۔

اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو یہ بھارت کی توانائی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہوگا، جو نہ صرف جوہری شعبے کو ازسرنو تشکیل دے گا بلکہ ملک کے صاف توانائی کے اہداف کو بھی تیز کرے گا۔

سعدیہ آصف
سعدیہ آصفhttps://urdu.defencetalks.com/author/sadia-asif/
سعدیہ آصف ایک باصلاحیت پاکستانی استاد، کالم نگار اور مصنفہ ہیں جو اردو ادب سے گہرا جنون رکھتی ہیں۔ اردو ادب میں ماسٹرز کی ڈگری کے حامل سعدیہ نے اپنا کیریئر اس بھرپور ادبی روایت کے مطالعہ، تدریس اور فروغ کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ 2007 سے تعلیم میں کیریئر کے آغاز کے ساتھ انہوں نے ادب کے بارے میں گہرا فہم پیدا کیا ہے، جس کی عکاسی ان کے فکر انگیز کالموں اور بصیرت انگیز تحریروں میں ہوتی ہے۔ پڑھنے اور لکھنے کا شوق ان کے کام سے عیاں ہے، جہاں وہ قارئین کو ثقافتی، سماجی اور ادبی نقطہ نظر کا امتزاج پیش کرتی ہے، جس سے وہ اردو ادبی برادری میں ایک قابل قدر آواز بن گئی ہیں ۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین