اتوار, 14 دسمبر, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

مشرقی کانگو میں M23 کا ابھرتا ہوا ’’ریاستی ماڈل‘‘ — بغاوت، متوازی حکومت اور ایک نئے بحران کا خاکہ

شمالی کیوو کے پہاڑی علاقے میں لکڑی کے ایک بڑے ہال میں مرد و خواتین قطاروں میں بیٹھے ہیں۔ یہ کوئی حکومتی ٹریننگ سینٹر نہیں، بلکہ M23 باغیوں کا ’’ری ایجوکیشن پروگرام‘‘ ہے۔ دو ہفتوں کی تربیت کے اختتام پر، گروپ کے رہنما سلطانی مکینگا اپنے سامنے بیٹھے شہریوں سے پوچھتے ہیں: ’’کیا صرف طاقت ہی کانگو کو بدانتظامی سے نجات دلا سکتی ہے؟‘‘ اور جواب میں بلند آوازوں کا شور۔

یہ منظر صرف ایک کورس نہیں، ایک ذہنی نقشہ ہے—ایک ایسی متوازی ریاست کی تعمیر کا نقشہ جو M23 تیزی سے کانگو کے مشرق میں قائم کر رہا ہے۔

ری ایجوکیشن: ہتھیار اور نظریہ ساتھ ساتھ

سیشن کے دوران شہریوں کو بنیادی عسکری تربیت تو دی جاتی ہے، لیکن اصل موضوع ’’نئی حکمرانی‘‘ اور ’’وفاقی ریاست‘‘ کے نظریے کا فروغ ہے۔

M23 کا 32 صفحات پر مشتمل چارٹر اس تربیتی پروگرام کی بنیاد ہے۔ اس میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کانگو کو ایک مرکزی حکومت نہیں بلکہ ’’فریقین پر مشتمل وفاقی ریاست‘‘ چاہیے۔ اس چارٹر کو اب صرف جنگجو نہیں، عام شہری بھی پڑھ رہے ہیں۔

یہ صرف عسکری تربیت نہیں—یہ ذہنی ریاست سازی ہے۔

جنگ بندی اور سفارت کاری—اصل میدان کہاں ہے؟

واشنگٹن میں ٹرمپ کی ثالثی سے کانگو اور روانڈا کے درمیان امن پر بات ہوئی، لیکن یہ مذاکرات M23 کے بغیر ہوئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امن کا کاغذ موجود ہے لیکن جنگ کا نقشہ برقرار ہے۔

M23 ایک طرف دوحہ میں علیحدہ مذاکرات کر رہا ہے، دوسری طرف میدانِ جنگ میں اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔

  • سفارت کاری چل رہی ہے
  • جنگ جاری ہے
  • M23 کی طاقت بڑھ رہی ہے
یہ بھی پڑھیں  اسرائیل کو جلد ہی منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایران کا حزب اللہ کو پیغام

یہ تین حقیقتیں ایک ساتھ موجود ہیں۔

بغاوت سے حکومت تک: ایک مکمل ڈھانچہ

M23 اب صرف لڑائی نہیں کر رہا بلکہ عملاً ایک انتظامی نظام چلا رہا ہے:

  • نئی صوبائی حکومتیں
  • میئرز کی تقرری
  • ٹیکس وصولی
  • عدالتی تنازعات کا حل
  • ویزوں کا اجرا
  • عوامی نظم و نسق
  • اپنی مالیاتی پالیسی

یہ سب مل کر ایک ’’ریاستی ڈھانچہ‘‘ بناتے ہیں—جو کنشاسا کے آئین سے باہر ہے۔

مقامی آبادی کی رائے دو حصوں میں تقسیم ہے—’’بہتری‘‘ اور ’’خوف‘‘ ایک ہی ساتھ موجود ہیں۔

ملیٹری مائنڈ سیٹ: تین گنا بڑھتی ہوئی فوجی طاقت

اقوام متحدہ کے مطابق M23 کی تعداد اب 14,000 تک پہنچ چکی ہے—گزشتہ سال یہ تعداد اس سے ایک تہائی تھی۔

  • نئے جنگجو
  • ازسرِنو تنظیم
  • عسکری تربیت
  • جدید ہتھیار
  • روانڈا کی مبینہ مدد

اس کے علاوہ کچھ کانگولی فوجی بھی M23 سے آ ملے ہیں۔

معدنیات کی جنگ: کون جیتے گا؟

کانگو معدنیات کی عالمی مارکیٹ کے لیے ’’دل‘‘ ہے:

  • کولٹن
  • تانبا
  • سونا
  • ٹن

M23 نے 45 اہم کانوں پر قبضہ کر لیا ہے، اور صرف کولٹن کی روبایا کان دنیا کا 15٪ پیدا کرتی ہے۔

ان کانوں سے لاکھوں ڈالر ماہانہ M23 کے ہاتھ آ رہے ہیں۔

یہ صرف جنگ نہیں—اقتصادی جنگ بھی ہے۔

اجتماعی شناخت اور زمین کا مسئلہ

نسلی بنیادیں، ہجرتیں، زمین کی ملکیت اور نسل کشی کا پس منظر—یہ سب تصادم کو مسلسل زندہ رکھتے ہیں۔

روانڈا سے آنے والی نسل کشی کے اثرات آج بھی مشرقی کانگو کو توڑ رہے ہیں۔

مستقبل کی شکل: ریاست یا تقسیم؟

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، اگر دوحہ امن عمل ناکام ہوتا ہے اور M23 مشرق پر قبضہ برقرار رکھتا ہے تو کانگو مستقبل میں دو راستوں پر جا سکتا ہے:

یہ بھی پڑھیں  بھارت کے حملوں کے بعد پاکستان کی ائیر سپیس بند

1️⃣ وفاقی ریاست
2️⃣ عملاً ایک تقسیم شدہ ملک

یہ صرف ایک سیاسی امکان نہیں—ایک جغرافیائی حقیقت بھی بن سکتا ہے۔

اختتام: خوف اور نظم ساتھ ساتھ

مشرقی کانگو کے لوگ بتاتے ہیں کہ M23 کے آنے کے بعد سکیورٹی بہتر ہوئی ہے، لیکن آزادی محدود ہو گئی ہے۔

’رات کو اب باہر نکلا جا سکتا ہے، لیکن قانون توڑنے کی گنجائش نہیں۔‘

مثالی نظم—اور مسلسل خوف—ایک ساتھ موجود ہیں۔

یہ صرف ایک بغاوت نہیں

یہ ایک ’’متوازی ریاست‘‘ ہے

جو کانگو کے مستقبل کو ازسرِ نو لکھ رہی ہے

سعدیہ آصف
سعدیہ آصفhttps://urdu.defencetalks.com/author/sadia-asif/
سعدیہ آصف ایک باصلاحیت پاکستانی استاد، کالم نگار اور مصنفہ ہیں جو اردو ادب سے گہرا جنون رکھتی ہیں۔ اردو ادب میں ماسٹرز کی ڈگری کے حامل سعدیہ نے اپنا کیریئر اس بھرپور ادبی روایت کے مطالعہ، تدریس اور فروغ کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ 2007 سے تعلیم میں کیریئر کے آغاز کے ساتھ انہوں نے ادب کے بارے میں گہرا فہم پیدا کیا ہے، جس کی عکاسی ان کے فکر انگیز کالموں اور بصیرت انگیز تحریروں میں ہوتی ہے۔ پڑھنے اور لکھنے کا شوق ان کے کام سے عیاں ہے، جہاں وہ قارئین کو ثقافتی، سماجی اور ادبی نقطہ نظر کا امتزاج پیش کرتی ہے، جس سے وہ اردو ادبی برادری میں ایک قابل قدر آواز بن گئی ہیں ۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین