برطانوی تھنک ٹینک RUSI کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ روس کا جدید اور عالمی سطح پر مشہور S-400 فضائی دفاعی نظام اپنی ساخت، سپلائی چین اور الیکٹرانک اجزا کے اعتبار سے بڑی کمزوریوں کا شکار ہے۔ یہ نظام بظاہر طاقتور ہونے کے باوجود بیرونی ٹیکنالوجی، حساس درآمدی مواد اور محدود پیداواری ڈھانچے پر خطرناک حد تک انحصار کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق S-400 کے اہم الیکٹرانک حصے ایک امریکی کمپنی Rogers سے حاصل ہونے والی مواد پر منحصر ہیں، جس کے برآمدی قوانین نسبتاً نرم ہیں اور جو چین میں بھی بڑی سطح پر کام کرتی ہے۔ اسی طرح ایک دوسرا مرکزی سپلائر قازقستان میں موجود ہے، جو تاحال کسی قسم کی پابندیوں کا شکار نہیں۔
یہ بیرونی انحصار S-400 کو سپلائی چین کی رکاوٹوں، پابندیوں، سائبر حملوں اور تکنیکی خلل کے سامنے کمزور بنا دیتا ہے۔
پیداواری ڈھانچہ بھی خطرے میں—دو روسی فیکٹریاں یوکرین کے میزائلوں کی رینج میں
رپورٹ بتاتی ہے کہ S-400 کے گائیڈنس اور کنٹرول سسٹمز صرف دو روسی فیکٹریوں میں تیار ہوتے ہیں—اور دونوں یوکرین کے Flamingo کروز میزائل کی حدود کے اندر موجود ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین یا اس کے اتحادی ہدف بنا کر روس کے دفاعی نظام کی پیداوار کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ S-400 سمیت روس کے دیگر فضائی دفاعی نظاموں میں:
- بیرونی مائیکرو الیکٹرانکس
- غیر ملکی سرامک مواد
- امپورٹڈ سافٹ ویئر
- مغربی کیلیبریشن ٹولز
استعمال ہوتے ہیں، جو انہیں پابندیوں اور تکنیکی حملوں کے لیے مزید کمزور بناتے ہیں۔
یوکرین اور اس کے اتحادی ان کمزوریوں سے فائدہ کیسے اٹھا سکتے ہیں؟
RUSI کی رپورٹ کے مطابق اگر یوکرین اور اس کے شراکت دار مربوط حکمت عملی اختیار کریں تو روس کے فضائی دفاع کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اہم اقدامات میں شامل ہیں:
- روسی مائیکرو الیکٹرانکس کی جدیدکاری روکنا
- ریڈار سسٹمز میں استعمال ہونے والے بَیرلیئم آکسائیڈ جیسے اہم مواد پر پابندی
- مغربی ٹولز اور ٹیسٹنگ آلات کی برآمد پر سخت پابندیاں
- سائبر حملوں کے ذریعے روسی ڈیفنس سافٹ ویئر کو نشانہ بنانا
- اہم پروڈکشن یونٹس پر براہِ راست حملے
- مرمت اور بحالی کی سہولیات پر پابندیاں, جو مغربی مشینوں پر انحصار کرتی ہیں
رپورٹ کہتی ہے کہ روس انٹرسیپٹر میزائلوں کی تیاری سے زیادہ رفتار میں انہیں خرچ کر رہا ہے۔ اگر پیداوار میں خلل ڈالا جائے تو یوکرین 2026 میں روسی اہداف کو زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔
عالمی کسٹمرز کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی
رپورٹ کے مطابق وہ ممالک جو روس سے S-400 یا دیگر فضائی دفاعی نظام خرید چکے ہیں، انہیں ان کی حقیقی مزاحمت، سائبر سکیورٹی، تکنیکی تحفظ اور سپلائی چین کے خطرات کا از سرِ نو جائزہ لینا چاہیے۔
اگر پابندیوں، سائبر حملوں یا سپلائی لائن میں کٹاؤ کا خطرہ بڑھتا ہے تو روسی دفاعی نظام کی مرمت و برقرار رکھنے کی صلاحیت بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
یوکرین جنگ میں ممکنہ اثرات
S-400 روس کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ یہ یوکرین کے زیادہ تر حملوں—خصوصاً توانائی، صنعت اور فوجی ڈھانچے پر—کو ناکام بناتا ہے۔
اگر S-400 کی پیداوار، مرمت یا سپلائی میں خلل آتا ہے، تو ماہرین کے مطابق یوکرین روس کے اندر زیادہ گہرائی تک مؤثر حملے کر سکے گا، جس سے ماسکو کے جنگی ڈھانچے پر دباؤ بڑھے گا۔
رپورٹ یہ بھی کہتی ہے کہ روسی فضائی دفاع کی کمزوریاں 2026 میں جنگ کے توازن پر نمایاں اثر ڈال سکتی ہیں۔



