امریکہ نے تائیوان کو 11.1 ارب ڈالر مالیت کے اسلحہ کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جو اب تک کا سب سے بڑا امریکی دفاعی پیکج ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین تائیوان پر فوجی اور سفارتی دباؤ میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
بدھ کو اعلان کردہ اس پیکج میں آٹھ اہم دفاعی نظام شامل ہیں، جن میں ہائمارس (HIMARS) راکٹ سسٹمز، جدید توپیں، جیولن اینٹی ٹینک میزائل، آلٹیئس خودکش ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کے پرزہ جات شامل ہیں۔ تائیوان کی وزارتِ دفاع کے مطابق، یہ اسلحہ تائیوان کی خود دفاعی صلاحیت اور روک تھام (Deterrence) کو مضبوط بنانے کے لیے حاصل کیا جا رہا ہے۔
کانگریس کی منظوری کا مرحلہ
تائیوانی وزارتِ دفاع نے بتایا کہ اسلحہ پیکج کو اب امریکی کانگریس کو باضابطہ طور پر اطلاع دے دی گئی ہے، جہاں ارکان کو اسے روکنے یا اس میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، تاہم تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے پر امریکہ میں عمومی طور پر دو جماعتی حمایت موجود ہے۔
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ امریکی قومی سلامتی، اقتصادی اور دفاعی مفادات کے مطابق ہے اور اس سے تائیوان کی مسلح افواج کو جدید بنانے میں مدد ملے گی۔
غیر متوازن جنگی حکمتِ عملی
امریکہ کے دباؤ پر تائیوان اپنی فوجی حکمتِ عملی کو غیر متوازن جنگ (Asymmetric Warfare) کی جانب منتقل کر رہا ہے، جس میں چھوٹے، متحرک اور نسبتاً کم لاگت مگر مؤثر ہتھیار شامل ہیں، جیسے ڈرونز اور درست نشانے والے راکٹ سسٹمز۔
تائیوان کے صدارتی دفتر کی ترجمان کارن کو نے بیان میں کہا کہ تائیوان دفاعی اصلاحات جاری رکھے گا اور پوری قوم پر مبنی دفاعی تیاری کو مضبوط بنائے گا۔ انہوں نے امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “طاقت کے ذریعے امن” ہی خطے میں استحکام کی ضمانت ہے۔
دفاعی بجٹ میں بڑا اضافہ
تائیوان کے صدر لائی چنگ تے نے گزشتہ ماہ 2026 سے 2033 تک کے لیے 40 ارب ڈالر کا اضافی دفاعی بجٹ پیش کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ “قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔”
چین کا سخت ردعمل
چین نے اس امریکی فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بیجنگ کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ اسلحہ فروخت “تائیوان آبنائے میں امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے” اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایسے معاہدے بند کرے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے کہا، “امریکہ تائیوان کو اسلحہ دے کر نام نہاد آزادی کی حمایت کر رہا ہے، جو آخرکار خود اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ تائیوان کو چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے گی۔”
اسٹریٹجک پس منظر
دفاعی ماہرین کے مطابق، ہائمارس سسٹمز — جو یوکرین جنگ میں روسی افواج کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے — کسی بھی ممکنہ چینی فوجی کارروائی کے خلاف تائیوان کے دفاع میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس اعلان سے قبل تائیوان کے وزیر خارجہ لن جیا لنگ نے خاموشی سے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور امریکی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں، تاہم ان ملاقاتوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
امریکہ، چین اور تائیوان کا نازک توازن
اگرچہ امریکہ کے چین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں، مگر وہ تائیوان کے ساتھ غیر رسمی تعلقات برقرار رکھتا ہے اور قانون کے تحت اسے دفاعی وسائل فراہم کرنے کا پابند ہے۔ یہی اسلحہ فروخت چین اور امریکہ کے تعلقات میں مستقل کشیدگی کا باعث بنتی رہی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ انتظامیہ کے دوران تائیوان کو اسلحہ کی فروخت میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس کا مقصد چین کو کسی بھی فوجی کارروائی سے باز رکھنا ہے۔
چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے، جبکہ تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔




