ہفتہ, 20 دسمبر, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

امریکہ نے تائیوان کو 11.1 ارب ڈالر کے اسلحہ کی تاریخی فروخت کی منظوری دے دی

امریکہ نے تائیوان کو 11.1 ارب ڈالر مالیت کے اسلحہ کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جو اب تک کا سب سے بڑا امریکی دفاعی پیکج ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین تائیوان پر فوجی اور سفارتی دباؤ میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔

بدھ کو اعلان کردہ اس پیکج میں آٹھ اہم دفاعی نظام شامل ہیں، جن میں ہائمارس (HIMARS) راکٹ سسٹمز، جدید توپیں، جیولن اینٹی ٹینک میزائل، آلٹیئس خودکش ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کے پرزہ جات شامل ہیں۔ تائیوان کی وزارتِ دفاع کے مطابق، یہ اسلحہ تائیوان کی خود دفاعی صلاحیت اور روک تھام (Deterrence) کو مضبوط بنانے کے لیے حاصل کیا جا رہا ہے۔

کانگریس کی منظوری کا مرحلہ

تائیوانی وزارتِ دفاع نے بتایا کہ اسلحہ پیکج کو اب امریکی کانگریس کو باضابطہ طور پر اطلاع دے دی گئی ہے، جہاں ارکان کو اسے روکنے یا اس میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، تاہم تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے پر امریکہ میں عمومی طور پر دو جماعتی حمایت موجود ہے۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ امریکی قومی سلامتی، اقتصادی اور دفاعی مفادات کے مطابق ہے اور اس سے تائیوان کی مسلح افواج کو جدید بنانے میں مدد ملے گی۔

غیر متوازن جنگی حکمتِ عملی

امریکہ کے دباؤ پر تائیوان اپنی فوجی حکمتِ عملی کو غیر متوازن جنگ (Asymmetric Warfare) کی جانب منتقل کر رہا ہے، جس میں چھوٹے، متحرک اور نسبتاً کم لاگت مگر مؤثر ہتھیار شامل ہیں، جیسے ڈرونز اور درست نشانے والے راکٹ سسٹمز۔

یہ بھی پڑھیں  ایران پر اسرائیلی حملے کے ممکنہ آپشنز

تائیوان کے صدارتی دفتر کی ترجمان کارن کو نے بیان میں کہا کہ تائیوان دفاعی اصلاحات جاری رکھے گا اور پوری قوم پر مبنی دفاعی تیاری کو مضبوط بنائے گا۔ انہوں نے امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “طاقت کے ذریعے امن” ہی خطے میں استحکام کی ضمانت ہے۔

دفاعی بجٹ میں بڑا اضافہ

تائیوان کے صدر لائی چنگ تے نے گزشتہ ماہ 2026 سے 2033 تک کے لیے 40 ارب ڈالر کا اضافی دفاعی بجٹ پیش کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ “قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔”

چین کا سخت ردعمل

چین نے اس امریکی فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بیجنگ کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ اسلحہ فروخت “تائیوان آبنائے میں امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے” اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایسے معاہدے بند کرے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے کہا، “امریکہ تائیوان کو اسلحہ دے کر نام نہاد آزادی کی حمایت کر رہا ہے، جو آخرکار خود اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ تائیوان کو چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے گی۔”

اسٹریٹجک پس منظر

دفاعی ماہرین کے مطابق، ہائمارس سسٹمز — جو یوکرین جنگ میں روسی افواج کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے — کسی بھی ممکنہ چینی فوجی کارروائی کے خلاف تائیوان کے دفاع میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اس اعلان سے قبل تائیوان کے وزیر خارجہ لن جیا لنگ نے خاموشی سے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور امریکی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں، تاہم ان ملاقاتوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں  یوکرین کے نیول ڈرون نے پہلی بار روس کا ہیلی کاپٹر مار گرایا

امریکہ، چین اور تائیوان کا نازک توازن

اگرچہ امریکہ کے چین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں، مگر وہ تائیوان کے ساتھ غیر رسمی تعلقات برقرار رکھتا ہے اور قانون کے تحت اسے دفاعی وسائل فراہم کرنے کا پابند ہے۔ یہی اسلحہ فروخت چین اور امریکہ کے تعلقات میں مستقل کشیدگی کا باعث بنتی رہی ہے۔

امریکی حکام کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ انتظامیہ کے دوران تائیوان کو اسلحہ کی فروخت میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس کا مقصد چین کو کسی بھی فوجی کارروائی سے باز رکھنا ہے۔

چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے، جبکہ تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔

آصف شاہد
آصف شاہدhttps://urdu.defencetalks.com
آصف شاہد صحافت کا پچیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ وہ ڈیفنس ٹاکس کے ایڈیٹر ہیں ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں ، وسیع صحافتی تجربے اور مطالعہ سے ڈیفنس ٹاکس کو دفاع، سلامتی اور سفارت کاری سے متعلق ایک ایسا پلیٹ فارم بنا دیا ہے ۔ جس کے سنجیدہ اردو قارئین ایک مدت سے منتظر تھے ۔ آصف شاہد یہ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے متعدد قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں میں مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں ۔ انہوں نے خبریں گروپ میں جوائنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور قارئین کو اعلیٰ معیار کے مواد کی فراہمی پر روایت ساز ایڈیٹر ضیا شاہد سے داد پائی۔ انہوں نے میڈیا کے تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے منظر نامے میں موافقت کا مظاہرہ کیا اور اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے پرنٹ میڈیا کے بجائے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کو منتخب کیا ۔ڈان ٹی وی پر لکھے گئے ان کے فکر انگیز کالم حوالے کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں ۔ان کالموں نے ریٹینگ میں بھی نمایاں درجہ حاصل کیا۔وہ تاریخ ، ادب اور کئی زبانوں کا علم رکھتے ہیں ۔وہ قارئین کو خطے کی سیاست ، سلامتی اور سماجی پیش رفت کے درمیان پیچیدہ تعامل کے بارے میں باریک بینی اور وضاحت کے ساتھ آگاہ کرتے ہیں ۔مذہب کے مطالعہ کی وجہ سے مذہبی تحریکوں کی سوچ کو سمجھتے ہیں اور یہ ان کے لیے قارئین کو عالم اسلام اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے درست پس منظر میں پیش کرنے کے لیے مدد گار ہے ۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین