پاکستان نیوی نے اپنی جدید ترین ہنگور کلاس آبدوز ’پی این ایس غازی‘ کو چین کے شہر ووہان میں واقع شوانگ لیو بیس پر کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا، جو پاکستان کے بحری دفاعی نظام کی جدید کاری میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، غازی کی لانچنگ کے بعد چین میں زیرِ تعمیر تمام چار ہنگور کلاس آبدوزیں اب سخت اور جامع سی ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور جلد ہی انہیں پاکستان نیوی کے حوالے کیے جانے کی تیاری ہے۔
پاکستان۔چین دفاعی معاہدہ
ہنگور کلاس آبدوزوں کا یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والے ایک بڑے دفاعی معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان نیوی کے لیے آٹھ جدید آبدوزیں حاصل کی جا رہی ہیں۔
معاہدے کے مطابق:
- چار آبدوزیں چین میں تعمیر کی جا رہی ہیں
- باقی چار آبدوزیں پاکستان میں کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ (KS&EW) میں تیار کی جائیں گی
- یہ منصوبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی (ToT) کے تحت مکمل کیا جا رہا ہے
ماہرین کے مطابق یہ اقدام نہ صرف پاکستان نیوی کی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا بلکہ ملک میں دفاعی پیداوار اور مقامی انجینئرنگ صلاحیتوں کو بھی فروغ دے گا۔
جدید ہتھیار اور صلاحیتیں
آئی ایس پی آر کے مطابق، ہنگور کلاس آبدوزیں جدید ترین ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہوں گی، جو انہیں اسٹینڈ آف رینج سے دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کریں گی۔
یہ آبدوزیں:
- سطحِ آب اور زیرِ آب اہداف کے خلاف کارروائی
- انٹیلی جنس اور نگرانی
- سمندری راستوں کے تحفظ
- اور مؤثر ڈیٹرنس (Deterrence)
جیسے اہم فرائض انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
علاقائی سلامتی میں کردار
پاکستان نیوی کا کہنا ہے کہ ہنگور کلاس آبدوزیں خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بحرِ ہند اور بحیرۂ عرب میں بحری سرگرمیاں اور مسابقت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ آبدوزیں پاکستان کی دوسری ضرب (Second Strike Capability) کو مزید مضبوط بنائیں گی اور سمندری سرحدوں کے تحفظ میں کلیدی حیثیت اختیار کریں گی۔
لانچنگ تقریب اور دوطرفہ تعاون
غازی کی لانچنگ کی تقریب میں پاکستان اور چین کے سینئر عسکری اور سرکاری حکام نے شرکت کی، جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے دفاعی اور اسٹریٹجک تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان بحری تعاون کئی دہائیوں پر محیط ہے، جس میں جنگی جہازوں کی تیاری، آبدوز ٹیکنالوجی، تربیت اور مشترکہ بحری مشقیں شامل ہیں۔ ہنگور کلاس آبدوز منصوبہ اس تعاون کا ایک نمایاں مظہر سمجھا جا رہا ہے۔
آئندہ مراحل
سی ٹرائلز کی تکمیل کے بعد آبدوزوں کی حتمی جانچ اور قبولیت کا عمل مکمل کیا جائے گا، جس کے بعد انہیں مرحلہ وار پاکستان نیوی میں شامل کیا جائے گا۔ ادھر کراچی شپ یارڈ میں باقی چار آبدوزوں کی تعمیر بھی چینی تکنیکی معاونت سے جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق، ہنگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت سے پاکستان نیوی کی آپریشنل تیاری، دفاعی صلاحیت اور خطے میں بحری توازن کو مزید استحکام ملے گا۔




