چین کے اگلی نسل کے اسٹیلتھ UCAV—جسے غیر رسمی طور پر CCA (Collaborative Combat Aircraft) کہا جا رہا ہے—کی پہلی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی ہے، جس میں یہ ڈرون پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس (PLAAF) کے Y-8 یا Y-9 ٹرانسپورٹ طیارے کے ساتھ فارمیشن میں اُڑتا دکھائی دیتا ہے۔
چینی پلیٹ فارم ’ویبو‘ پر شیئر ہونے والی اس فوٹیج کو معروف عسکری تجزیہ کار اور اوپن سورس ماہر @RupprechtDeino نے نمایاں کیا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین اب اپنے نئی نسل کے ”لائل ونگ مین“ طرز کے ڈرون پروگرام کو فعال فلائٹ ٹیسٹنگ کے مرحلے میں لے آیا ہے۔
As it seems, we maybe have first footage – including a brief video – showing for the first time one of China‘s CCA UAV/UCAVs accompanied by a Y-8/9.
Here‘s the video: https://t.co/VdzNIIQvAD
(Image via @lyman2003 from Weibo)@HarpiaP pic.twitter.com/yMfiCxBfvW
— @Rupprecht_A (@RupprechtDeino) July 19, 2025
یہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ PLAAF مستقبل کی فضا میں جنگی حکمتِ عملی کو بغیر پائلٹ پلیٹ فارمز کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
اسٹیلتھ ڈیزائن، جدید صلاحیتیں — CCA کیا ہے؟
غالب امکان ہے کہ یہ ڈرون ایوی ایشن جائنٹ AVIC کے زیرِ انتظام Hongdu Aviation Industry Group نے تیار کیا ہے۔ ویڈیو میں ڈرون کا فلائنگ وِنگ اسٹیلتھ ڈیزائن واضح ہے، جس میں بیرونی سینسرز نہ ہونے کے برابر دکھائی دیتے ہیں—یہ اس کی کم ریڈار نمود (Low RCS) کی طرف اشارہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، CCA کی ممکنہ صلاحیتوں میں شامل ہیں:
- لائل ونگ مین مشن: پائلٹڈ طیاروں کے ساتھ مل کر پرواز، ڈیٹا شیئرنگ اور فضائی سپورٹ
- ڈیپ اسٹرائیک مشن: دشمن دفاعی نظام میں نفوذ
- SEAD/DEAD کارروائیاں: ریڈار اور میزائل سسٹمز کو خاموش کرنا
- الیکٹرانک وارفیئر اور دھوکہ دہی (Decoy) مشنز
- ٹارگٹ ڈیزگنیشن کے ذریعے لانگ رینج میزائلوں کی رہنمائی
اس کا بنیادی مقصد مستقبل میں PLAAF کے ”انٹیلیجنٹ سوارم“ ماڈل میں شامل ہو کر ملٹی پلیٹ فارم جنگی منظرنامے میں کردار ادا کرنا ہے۔
Y-8/Y-9 کے ساتھ فارمیشن میں پرواز اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ یہ ٹیسٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول انٹیگریشن کا حصہ تھا، جہاں ڈرون اور انسان بردار پلیٹ فارم کے درمیان ریئل ٹائم ہم آہنگی کا جائزہ لیا گیا۔
ویبو پر سامنے آنے والی پہلی جھلک — حادثاتی یا حکمتِ عملی؟
ویڈیو سب سے پہلے ویبو صارف @lyman2003 نے شیئر کی۔ چین کی تاریخ دیکھتے ہوئے، ایسے بڑے منصوبوں کی ویڈیوز اکثر سوچی سمجھی حکمتِ عملی کا حصہ ہوتی ہیں، جو کسی اہم پیش رفت کو ”منظم طور پر لیک“ کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فوٹیج یہ ظاہر کرتی ہے کہ چین:
- ڈرون–طیارہ انٹیگریشن
- نیا ڈیٹا لنک
- سسٹم آف سسٹمز نیٹ ورک وارفیئر
جیسے جدید تصورات کی جانچ کر رہا ہے۔
دنیا کے جدید ڈرون پروگراموں سے تقابل
چین کا CCA بلاشبہ مغربی ممالک کے معروف ”لائل ونگ مین“ پروگراموں کی صف میں آ کھڑا ہوا ہے:
- آسٹریلیا کا MQ-28 Ghost Bat
- امریکہ کا XQ-58A Valkyrie
- روس کا S-70 Okhotnik-B
فرق یہ ہے کہ:
- چین کا ترقیاتی سائیکل زیادہ تیز ہے
- اس کا صنعتی ماڈل بیک وقت متعدد پروٹوٹائپ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے
- مگر شفافیت کم ہے، جس سے اس کی اصل صلاحیتوں پر سوال اٹھتے ہیں
اگرچہ مغربی پروگرام زیادہ آزمائشی مراحل سے گزرتے ہیں، چین کی تیز رفتار ترقی اسے مقدار اور میدان میں جلد تعیناتی کے لحاظ سے برتری دے سکتی ہے۔
پروڈکشن اور پروگرام کی پیش رفت — جو کچھ اب تک معلوم ہے
کئی سالوں میں سامنے آنے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ چین اس پروگرام کو خفیہ انداز میں آگے بڑھا رہا ہے:
- 2022: سیٹلائٹ تصاویر میں پہلا پروٹوٹائپ
- 2023: دوسرا پروٹوٹائپ، جس سے ترقی کی رفتار ظاہر ہوتی ہے
- 2025: پہلی بار فلائٹ ٹیسٹ کی ویڈیو لیک
ماہرین اسے چین کے مستقبل کے J-XY منصوبے یا ممکنہ ”چھٹی نسل“ کے لڑاکا پروگرام سے جڑا ہوا سمجھتے ہیں۔
ممکنہ ساز کارخانے:
Hongdu Aviation اور Chengdu Aerospace Corporation—مگر چین نے سرکاری طور پر کچھ ظاہر نہیں کیا۔
خطے میں جنگی صورتحال پر ممکنہ اثرات
CCA کے عملی استعمال میں آنے کے بعد PLAAF:
- 2 سے 4 ڈرون ٹیم بنا کر
- J-20 یا زمینی سینٹرز کے تحت
- ڈیپ اسٹرائیک اور SEAD کارروائیاں
- سوارم حملے اور نیٹ ورکڈ اسٹرائیک
جیسے پیچیدہ مشن انجام دے سکتا ہے۔
یہ صلاحیتیں خاص طور پر تائیوان آبنائے اور جنوبی بحیرہ چین جیسے حساس علاقوں میں طاقت کا توازن بدل سکتی ہیں۔
کیا CCA گیم چینجر ثابت ہوگا؟
چین کے خفیہ اندازِ ترقی اور تیز رفتار پروٹوٹائپنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ اس ڈرون کو بڑی تعداد میں جلد تعینات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم، کئی بنیادی سوال ابھی باقی ہیں:
- اس کا اصل خود کار (AI) نظام کتنا مضبوط ہے؟
- جنگی ماحول میں اس کی بقا کتنی ہے؟
- اس کی رینج اور پے لوڈ کی درست معلومات کیا ہیں؟
- کیا چین اسے مکمل آزمائش کے بغیر تعینات کرے گا؟
فی الحال CCA مستقبل کی فضائی جنگ کا ایک ممکنہ گیم چینجر دکھائی دیتا ہے—لیکن اس کی حقیقی طاقت کا اندازہ مزید ٹیسٹنگ اور آنے والی خفیہ جھلکوں سے ہی ہو سکے گا۔



