نیٹو کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ چیک جمہوریہ کی قیادت میں یوکرین کے لیے بڑے حجم کے توپ خانے کے گولہ بارود کی فراہمی کا منصوبہ، پراگ میں حالیہ حکومتی تبدیلی کے باوجود، جاری رہنے کے امکانات موجود ہیں۔
نیٹو کے سیکیورٹی اسسٹنس اینڈ ٹریننگ فار یوکرین (NSATU) مشن کے نائب کمانڈر میجر جنرل مائک کیلر نے جرمنی کے شہر ویزباڈن میں واقع نیٹو ہیڈکوارٹر میں رائٹرز کو بتایا کہ اگرچہ ابھی حتمی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم پراگ کی جانب سے کچھ مثبت اشارے ضرور ملے ہیں۔
“میں اس بات کی حتمی تصدیق نہیں کر سکتا کہ یہ منصوبہ جاری رہے گا یا نہیں، لیکن پراگ سے کچھ مثبت اشارے سامنے آئے ہیں،” جنرل کیلر نے کہا۔
پراگ میں سیاسی غیر یقینی صورتحال
چیک وزیر اعظم آندرے بابش نے اقتدار سنبھالنے سے قبل یوکرین کے لیے قومی بجٹ سے فوجی امداد میں کمی کا اعلان کیا تھا اور یہ بھی عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت چیک قیادت میں چلنے والی گولہ بارود اسکیم ختم کر سکتی ہے۔
بابش نے اس منصوبے کو غیر شفاف اور مہنگا قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے تاحال اس کے مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا۔ دوسری جانب، اس منصوبے کو چیک صدر اور نیٹو اتحادیوں کی مضبوط حمایت حاصل ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی مالی مدد
میجر جنرل کیلر کے مطابق، اگر چیک حکومت اپنی مالی شراکت کم بھی کر دے تو منصوبہ رکنے کا امکان کم ہے کیونکہ اس کی اکثریتی فنڈنگ دیگر نیٹو شراکت دار ممالک فراہم کر رہے ہیں۔
“ممکن ہے چیک حکومت کی جانب سے مزید فنڈنگ نہ ہو، جو ماضی میں بھی محدود تھی، لیکن زیادہ تر مالی معاونت دیگر شراکت داروں کی جانب سے آتی ہے،” انہوں نے کہا۔
یوکرین کے لیے اہم کردار
نیٹو کے مطابق، چیک قیادت میں یہ منصوبہ یوکرین کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوا ہے۔ اس کے تحت رواں سال یوکرین کو تقریباً 18 لاکھ توپ خانے کے گولے فراہم کیے جا رہے ہیں، جو یوکرین کو ملنے والے مجموعی گولہ بارود کا 43 فیصد بنتے ہیں۔
جنرل کیلر کے مطابق، یہ اسکیم یوکرین کو فراہم کیے جانے والے سوویت دور کے 70 فیصد توپ خانے کے گولوں کا بھی احاطہ کرتی ہے، جو یوکرینی فوج کے لیے محاذِ جنگ پر کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
“یہ ایک نہایت اہم اور مؤثر منصوبہ ہے، اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہر صورت جاری رہے،” انہوں نے کہا۔
جنگی ضروریات اور نیٹو کا مؤقف
یوکرین نے بارہا خبردار کیا ہے کہ گولہ بارود کی کمی اس کی دفاعی صلاحیت کو شدید متاثر کر سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب روس اپنی فوجی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔
نیٹو حکام کے مطابق، چیک منصوبے نے اس کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جبکہ مغربی دفاعی صنعتیں اب بھی اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے مرحلے میں ہیں۔
ماخذ: رائٹرز




