ہفتہ, 20 دسمبر, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

پیوٹن کا یورپی یونین کو انتباہ: روسی اثاثے ضبط کرنا دن دہاڑے ڈکیتی ہوگی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اگر منجمد روسی اثاثوں کو یوکرین کے لیے استعمال کیا گیا تو یہ اقدام “دن دہاڑے ڈکیتی” کے مترادف ہوگا، جس کے سنگین نتائج نہ صرف یورپ بلکہ عالمی مالیاتی نظام کے لیے بھی ہوں گے۔

جمعے کو سالانہ براہِ راست سوال و جواب کے سیشن اور پریس کانفرنس کے دوران پیوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک اگر روس کے اثاثے ضبط کرتے ہیں تو اس سے یوروزون پر اعتماد مجروح ہوگا، کیونکہ بہت سے ممالک، خصوصاً تیل پیدا کرنے والے ممالک، اپنے زرِمبادلہ کے ذخائر یورپ میں رکھتے ہیں۔

“اگر ایک بار یہ روایت قائم ہو گئی تو مختلف بہانوں کے تحت اسے دہرایا جا سکتا ہے،” پیوٹن نے کہا۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس عدالتوں کے ذریعے اپنے مفادات کا دفاع کرے گا اور ایسے قانونی فورمز تلاش کرے گا جو سیاسی دباؤ سے آزاد ہوں۔

یوکرین پر امن مذاکرات کا مؤقف

یوکرین جنگ کے حوالے سے پیوٹن نے کہا کہ فی الحال روس کو کیف کی جانب سے واضح سنجیدگی نظر نہیں آ رہی، تاہم کچھ اشارے ایسے ضرور ہیں جو بات چیت کی خواہش کو ظاہر کرتے ہیں۔

“ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم اس تنازع کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کے لیے تیار ہیں،” پیوٹن نے کہا، لیکن ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی مذاکرات میں تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہوگا۔

محاذِ جنگ کی صورتحال

روسی صدر نے دعویٰ کیا کہ کورسک ریجن میں پیش رفت کے بعد جنگی محاذ پر اسٹریٹجک برتری روسی افواج کے ہاتھ میں آ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں  نیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل کا پہلا دورہ یوکرین

“ہماری افواج پورے محاذ پر آگے بڑھ رہی ہیں، کہیں تیزی سے اور کہیں آہستہ، مگر ہر سمت میں دشمن پسپا ہو رہا ہے،” پیوٹن نے کہا۔

روسی معیشت اور افراطِ زر

معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ روس کی جی ڈی پی شرح نمو تقریباً ایک فیصد ہے، جو ان کے بقول حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے افراطِ زر کو قابو میں رکھنے کی دانستہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افراطِ زر کو 6 فیصد سے نیچے لانے کا ہدف بڑی حد تک حاصل ہو چکا ہے اور سال کے اختتام تک یہ 5.7 سے 5.8 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

روسی اثاثے اور یورپی یونین

واضح رہے کہ مغربی ممالک نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تقریباً 300 ارب ڈالر کے روسی مرکزی بینک اثاثے منجمد کیے تھے، جن میں سے زیادہ تر بیلجیم میں قائم ادارے یوروکلیئر میں رکھے گئے ہیں۔ یورپی یونین ان اثاثوں کو یوکرین کے لیے استعمال کرنے کے امکانات پر غور کر رہی ہے، تاہم حالیہ اجلاس میں اس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

پیوٹن نے ایک بار پھر زور دیا کہ
“چاہے وہ کچھ بھی کریں اور جیسے بھی کریں، انہیں یہ رقم آخرکار واپس کرنی پڑے گی۔”

لوگوں سے براہِ راست رابطہ

پریس کانفرنس کے دوران ایک بچے کے سوال کے جواب میں پیوٹن نے بتایا کہ وہ بعض اوقات بغیر سرکاری قافلے کے ماسکو کا دورہ کرتے ہیں تاکہ عوامی زندگی کو قریب سے دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ براہِ راست عوام سے بات چیت اور رائے عامہ کے جائزوں کے ذریعے بھی معلومات حاصل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں  پاکستان کا آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کا اعلان: علاقائی غلبہ کی طرف جرات مندانہ پیشقدمی

تجزیہ کاروں کے مطابق، پیوٹن کے بیانات روس کا وہی مؤقف دہراتے ہیں جس میں ایک طرف مغرب کو سخت پیغام دیا جا رہا ہے اور دوسری جانب مذاکرات کا دروازہ مشروط طور پر کھلا رکھا گیا ہے۔

آصف شاہد
آصف شاہدhttps://urdu.defencetalks.com
آصف شاہد صحافت کا پچیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ وہ ڈیفنس ٹاکس کے ایڈیٹر ہیں ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں ، وسیع صحافتی تجربے اور مطالعہ سے ڈیفنس ٹاکس کو دفاع، سلامتی اور سفارت کاری سے متعلق ایک ایسا پلیٹ فارم بنا دیا ہے ۔ جس کے سنجیدہ اردو قارئین ایک مدت سے منتظر تھے ۔ آصف شاہد یہ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے متعدد قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں میں مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں ۔ انہوں نے خبریں گروپ میں جوائنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور قارئین کو اعلیٰ معیار کے مواد کی فراہمی پر روایت ساز ایڈیٹر ضیا شاہد سے داد پائی۔ انہوں نے میڈیا کے تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے منظر نامے میں موافقت کا مظاہرہ کیا اور اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے پرنٹ میڈیا کے بجائے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کو منتخب کیا ۔ڈان ٹی وی پر لکھے گئے ان کے فکر انگیز کالم حوالے کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں ۔ان کالموں نے ریٹینگ میں بھی نمایاں درجہ حاصل کیا۔وہ تاریخ ، ادب اور کئی زبانوں کا علم رکھتے ہیں ۔وہ قارئین کو خطے کی سیاست ، سلامتی اور سماجی پیش رفت کے درمیان پیچیدہ تعامل کے بارے میں باریک بینی اور وضاحت کے ساتھ آگاہ کرتے ہیں ۔مذہب کے مطالعہ کی وجہ سے مذہبی تحریکوں کی سوچ کو سمجھتے ہیں اور یہ ان کے لیے قارئین کو عالم اسلام اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے درست پس منظر میں پیش کرنے کے لیے مدد گار ہے ۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین