ہفتہ, 12 جولائی, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

اسرائیلی فوج شام میں داخل، دمشق سے پچیس کلومیٹر دور، ایئربیسز پر فضائی حملے بھی جاری

شام کے سیکورٹی ذرائع کے مطابق، منگل کے روز اسرائیل کے فوجی دستے دمشق کے جنوب مغرب میں تقریباً 25 کلومیٹر (16 میل) تک پہنچ گئے، یہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی شام میں بفر زون کے قیام اور اس کے نتیجے میں شام کی فوجی تنصیبات اور ایئر بیس کو راتوں رات نشانہ بنانے والے فضائی حملوں کے بعد ہوا ہے۔

اسرائیل کی طرف سے یہ فوجی کارروائی صدر بشار الاسد کو معزول کرنے والی بغاوت کے صرف دو دن بعد سامنے آئی ہے، اس بغاوت سے شامیوں، پڑوسی ممالک اور عالمی طاقتوں میں خطے کے مستقبل کے حوالے سے بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔

شام کے ایک سیکورٹی اہلکار نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز قطانہ تک پہنچ گئی ہیں، جو شام کے علاقے میں 10 کلومیٹر (چھ میل) کے اندر واقع ہے، ایک غیر فوجی زون کے مشرق میں جو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کو شام سے الگ کرتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

اسرائیل نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ شامی تنازع میں شامل نہیں ہو گا، اسرائیل بفر زون میں اپنے اقدامات کو دفاعی قرار دیتا ہے۔ مصر، قطر اور سعودی عرب نے دراندازی کی مذمت کی ہے، سعودی عرب نے خبردار کیا ہے کہ اس عمل سے سے شام میں استحکام کی بحالی کے امکانات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

علاقائی سیکورٹی ذرائع اور اب غیرفعال شامی فوج کے افسران کے مطابق، وسیع پیمانے پر اسرائیلی فضائی حملوں نے شام بھر میں فوجی تنصیبات اور ایئر بیس کو راتوں رات نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد ہیلی کاپٹر اور جیٹ طیارے تباہ ہو گئے، ساتھ ہی دمشق اور اس کے اطراف میں ریپبلکن گارڈ کے اثاثے بھی تباہ ہو گئے۔ . رپورٹس بتاتی ہیں کہ 200 کے قریب فضائی حملوں سے شامی فوج کی صلاحیتیں بری طرح کمزور ہو گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں  روس کے 69 ڈرون اور دو میزائل مار گرائے، یوکرین کا دعویٰ

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کے فضائی حملے کئی دنوں تک جاری رہیں گے لیکن اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مطلع کیا ہے کہ وہ شام میں جاری تنازع میں مداخلت نہیں کر رہا ہے، اس کے اقدامات کو "محدود اور عارضی اقدامات” کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس کا مقصد صرف اپنی سلامتی کی حفاظت کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو دیر گئے اجلاس طلب کیا، جس میں سفارت کاروں نے اسد کی معزولی کی تیز رفتاری پر حیرت کا اظہار کیا، جو 13 سالہ خانہ جنگی کے محض 12 دنوں میں پیش آئی۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ "کونسل کے ارکان سمیت ہر ایک کو چوکس کر دیا گیا تھا۔ ہمیں اب مشاہدہ کرنا چاہیے اور اس بات کا اندازہ لگانا چاہیے کہ صورتحال کس کروٹ بیٹھتی ہے۔”

روس اسد کی حکومت کی پشت پناہی کرنے اور باغیوں کے خلاف اس کی لڑائی میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ شامی رہنما اتوار کے روز دمشق سے ماسکو فرار ہو گئے یوں ان کے خاندان کی 50 سال سے زائد جابرانہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا۔

دمشق میں اسد کے وزیر اعظم محمد جلالی نے پیر کے روز باغیوں کی زیرقیادت سالویشن حکومت کو اختیار منتقل کرنے کے اپنے معاہدے کا اعلان کیا، سالویشن حکومت شمال مغربی شام میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے کام کرتی ہے۔

مذاکرات سے واقف ذرائع کے مطابق باغی رہنما ابو محمد الجولانی نے جلالی اور نائب صدر فیصل مقداد کے ساتھ عبوری حکومت کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت کی۔ جلالی نے اشارہ دیا کہ اقتدار کی منتقلی مکمل ہونے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں  ٹرمپ کے انتخاب نے غزہ اور لبنان تنازعات پر بائیڈن کے اثرانداز ہونے کی صلاحیت کم کردی

الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ نئی عبوری اتھارٹی کی قیادت محمد البشیر کریں گے، جو سالویشن گورنمنٹ کے سربراہ رہے ہیں۔ ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں ملیشیا اتحاد کی تیزی سے پیش قدمی مشرق وسطیٰ کے لیے ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتی ہے۔

2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے، حالیہ تاریخ میں مہاجرین کے سب سے بڑے بحران میں سے ایک کو جنم دیا، اور شہروں کو کھنڈرات بنا دیا، دیہی علاقوں کو ویران کردیا اور بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے معیشت بری طرح کمزور پڑ گئی۔ تاہم، باغی اتحاد نے ابھی تک شام کے مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے، اور اس منقسم علاقے میں اس طرح کی منتقلی کے لیے کوئی طے شدہ فریم ورک نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، پیر کے روز، تیل کی قیمتوں میں 1 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جس کی وجہ یہ خدشات ہین کہ شام میں جاری عدم استحکام علاقائی کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ "یہ شامی عوام کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔” "ہماری موجودہ توجہ پیشرفت کا مشاہدہ کرنے پر ہے۔ کیا شام میں ایک گورننگ باڈی کا امکان ہے جو اپنے شہریوں کے حقوق اور وقار کا احترام کرے؟”

امریکہ شام کے باغی دھڑوں کے ساتھ رابطوں کے راستے تلاش کر رہا ہے اور غیر رسمی سفارتی کوششیں شروع کرنے کے لیے ترکی سمیت علاقائی شراکت داروں سے رابطہ کر رہا ہے۔

پیر کے روز، قطری سفارت کاروں نے ہیئت تحریر الشام کے ساتھ بات چیت کی، اس گروپ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے علاقائی ممالک کے درمیان فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔

استحکام کی طرف واپسی کے ابتدائی اشارے ہیں۔ شام کے بینک منگل کو دوبارہ کھل گئے، اور تیل کی وزارت نے اس شعبے کے تمام ملازمین کو حفاظتی اقدامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کام پر جانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں  ایران نے اپنے بیلسٹک میزائل روس پہنچا دیے، امریکی وزیرخارجہ کا دعویٰ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے صحافیوں نے شام کے مرکزی بینک پہنچنے والی چار منی بسوں کا مشاہدہ کیا، جہاں ملازمین اسد کے زوال کے بعد اپنے پہلے دن کام کے لیے پہنچے تھے۔

جولانی نے شام کی تعمیر نو کا عہد کیا ہے، جب کہ ہیئت تحریر الشام  نے ملک کے اندر غیر ملکی اقوام اور اقلیتی برادریوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اپنی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے کئی سال وقف کیے ہیں۔ تاہم، ممکنہ انتقامی کارروائیوں کے بارے میں خدشات برقرار ہیں۔ ایچ ٹی ایس نے شامی عوام کے تشدد میں ملوث سیکورٹی اور فوجی اہلکاروں کو مجرم اور قاتل قرار دیتے ہوئے جوابدہ ٹھہرانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

جولانی نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ "ہم ایک فہرست شائع کریں گے جس میں شامی عوام پر تشدد میں ملوث اعلیٰ ترین عہدے داروں کے نام شامل ہوں گے۔” "جنگی جرائم میں مصروف اعلیٰ فوجی اور سیکورٹی افسران کی نشاندہی کرنے والی معلومات فراہم کرنے والوں کو مراعات فراہم کی جائیں گی۔”

HTS کو متعدد ممالک اور اقوام متحدہ نے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے، جس سے ایک گورننگ باڈی کے طور پر اس کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

شام کے اقوام متحدہ میں سفیر کووسی الدحاک نے  پریس بریفنگ کے دوران کہا "شام کے باشندے آزادی، مساوات، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے ساتھ ایک ریاست بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہم اپنی قوم کی تعمیر نو، جو کھو گیا ہے اسے بحال کرنے اور شام کے لیے ایک روشن مستقبل بنانے کے لیے تعاون کریں گے،”

آصف شاہد
آصف شاہدhttps://urdu.defencetalks.com
آصف شاہد صحافت کا پچیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ وہ ڈیفنس ٹاکس کے ایڈیٹر ہیں ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں ، وسیع صحافتی تجربے اور مطالعہ سے ڈیفنس ٹاکس کو دفاع، سلامتی اور سفارت کاری سے متعلق ایک ایسا پلیٹ فارم بنا دیا ہے ۔ جس کے سنجیدہ اردو قارئین ایک مدت سے منتظر تھے ۔ آصف شاہد یہ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے متعدد قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں میں مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں ۔ انہوں نے خبریں گروپ میں جوائنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور قارئین کو اعلیٰ معیار کے مواد کی فراہمی پر روایت ساز ایڈیٹر ضیا شاہد سے داد پائی۔ انہوں نے میڈیا کے تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے منظر نامے میں موافقت کا مظاہرہ کیا اور اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے پرنٹ میڈیا کے بجائے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کو منتخب کیا ۔ڈان ٹی وی پر لکھے گئے ان کے فکر انگیز کالم حوالے کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں ۔ان کالموں نے ریٹینگ میں بھی نمایاں درجہ حاصل کیا۔وہ تاریخ ، ادب اور کئی زبانوں کا علم رکھتے ہیں ۔وہ قارئین کو خطے کی سیاست ، سلامتی اور سماجی پیش رفت کے درمیان پیچیدہ تعامل کے بارے میں باریک بینی اور وضاحت کے ساتھ آگاہ کرتے ہیں ۔مذہب کے مطالعہ کی وجہ سے مذہبی تحریکوں کی سوچ کو سمجھتے ہیں اور یہ ان کے لیے قارئین کو عالم اسلام اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے درست پس منظر میں پیش کرنے کے لیے مدد گار ہے ۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین