امریکی بحریہ کے ایک طیارے نے منگل کے روز آبنائے تائیوان کے راستے اڑان بھری جسے امریکہ نے بین الاقوامی فضائی حدود کو آزاد اور کھلے رکھنے کے عزم کا مظاہرہ قرار دیا، اس امریکی اقدام پر چین کو اپنی آبی گزرگاہ پر لڑاکا طیارے بھیجننے پر مجبور ہوناپڑا۔
امریکی 7ویں بحری بیڑے نے P-8A Poseidon کی پرواز کے بارے میں کہا کہ "بین الاقوامی قانون کے مطابق آبنائے تائیوان کے اندر کام کرتے ہوئے، امریکہ تمام اقوام کے بحری حقوق اور آزادیوں کو برقرار رکھتا ہے۔”
چین، جو تائیوان پر خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے، علاقے میں مغربی فوجی نقل و حمل کو اشتعال انگیزی قرار دیتا ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ جیٹ طیاروں کو امریکی طیاروں کی نگرانی اور "خبردار” کرنے کے لیے اڑایا گیا۔
چین، جو تائیوان کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے کبھی دستبردار نہیں ہوا، اس نے پچھلے پانچ سالوں میں اس جزیرے کے ارد گرد فوجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں، جن میں جنگی مشقیں بھی شامل ہیں۔
پچھلے ہفتے جرمنی کے دو بحری جہازوں نے آبنائے تائیوان سے گزر کر دو دہائیوں میں اس طرح کی پہلی راہداری میں برلن کے تائیوان پر مغربی اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔
Discover more from Defence Talks Urdu | Defense News Military Pictures
Subscribe to get the latest posts sent to your email.