ہفتہ, 12 جولائی, 2025

تازہ ترین

متعلقہ تحریریں

بھارت ، پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملے کے پروپیگنڈا سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیوں ہوا؟

بھارت نے پاکستان کے ضلع سرگودھا میں کڑانہ پہاڑی میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے مبینہ ذخیرے کو نشانہ بنانے کا پروپیگنڈا کیا اور بھارت کے جنگ پسندوں نے اسے بھارت کی بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن کا انبار لگا دیا۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں کڑانہ ہل کی جعلی تصاویر شائع کرتے ہوئے دعوے کیے گئے کہ ان پہاڑیوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے سٹوریج کو نقصان پہنچا اور وہاں تابکاری کا اخراج ہو رہا ہے۔

پروپیگنڈا کرنے والوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کڑانہ میں جوہری ہتھیاروں کو نقصان پہنچنے کے بعد پاکستان جنگ بندی پر مجبور ہوا اور امریکا سے درخواست کی گئی۔ لیکن اب یہ پروپیگنڈا الٹا پڑ گیا تو بھارتی ایئر فورس کو اس کی پرزور تردید کرنا پڑ گئی۔

بھارت کی طرف پروپیگنڈا کو روکنے کی وجہ یہ ہے کہ ایسے دعووں کی وجہ سے بھارت کو غیرذمہ دار ملک سمجھا جانے لگا ہے اور دنیا کی امن و سلامتی کو داؤ پر لگانے کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے ترجمان نے لڑائی کے دوران بریفنگ میں اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی حملہ نہیں کیا گیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے رپورٹر سے یہ بھی کہا کہ ہمیں تو علم ہی نہیں کڑانہ پہاڑیوں میں جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کا علم ہی نہیں، یہ بتانے کا شکریہ۔

بھارتی فضائیہ کے ترجمان کے اس جواب نے اس پروپیگنڈے کو تیز کیا اور سوشل میڈیا واریئرز نے اس جواب کو معنی خیز قراردیتے ہوئے اسے تصدیق قرار دیا۔ اس کے بعد بھارتی فوج اور حکومت بھی اس پروپیگنڈا کو اپنے لیے فئدہ مند اور سٹرٹیجک برتری تصور کرتے ہوئے خاموش رہی لیکن عالمی سطح پر اس کا ردعمل شدید تھا اور بھارت کو اس پروپیگنڈا کی وجہ سے سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں  مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی، امریکا نے سفارتی عملہ نکال لیا

بھارت نے اس دعوے کو ہر ممکن حد تک پھیلایا، بھارت کے گودی میڈیا نے اس پر رپورٹس شائع کیں۔ ایسی ہی ایک رپورٹ یوریشین ٹائمز میں بھارتی صحافی نے شائع کی اور دعویٰ کیا کہ بھارت نے براہموس میزائل کے ساتھ اس تنصیب کو سوچ سمجھ کر نشانہ بنایا، اور یہ حملہ کامیاب رہا۔اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ نقشے سے بہت ہی نمایاں مقام مٹ گیا ہے۔

جوہری معاملات کی نگران عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے بھی اس پروپیگنڈا کی تردید کی ہے۔

جوہری نگرانی کے لیے ذمہ دار انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے اس غلط معلومات کی تردید کی ہے۔ بدھ کے روز، IAEA نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی جوہری تنصیب سے کوئی تابکاری کا اخراج یا اخراج نہیں ہوا اور نہ ہی سوشل میڈیا پر تجویز کردہ کوئی تابکار واقعہ ہوا ہے۔

آئی اے ای اے کے پریس آفس سے فریڈرک ڈہل نے تبصرہ کیا: ‘ہم رپورٹس سے آگاہ ہیں۔ آئی اے ای اے کو دستیاب معلومات کے مطابق پاکستان میں کسی جوہری تنصیب سے کوئی تابکاری کا اخراج یا اخراج نہیں ہوا ہے۔’

IAEA کا ہنگامی مرکز، جو 2005 میں بنایا گیا تھا، ہنگامی تیاریوں اور تابکاری سے متعلقہ واقعات اور ہنگامی صورتحال کے جواب میں بین الاقوامی تعاون کو مربوط کرنے کے لیے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے، چاہے ان کی وجہ یا شدت کچھ بھی ہو۔

انجم ندیم
انجم ندیم
انجم ندیم صحافت کے شعبے میں پندرہ سال کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اس دوران انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ملک کے مین سٹریم چینلز میں بطور رپورٹر کیا اور پھر بیورو چیف اور ریزیڈنٹ ایڈیٹر جیسے اہم صحافتی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ اخبارات اور ویب سائٹس پر ادارتی اور سیاسی ڈائریاں بھی لکھتے ہیں۔ انجم ندیم نے سیاست اور جرائم سمیت ہر قسم کے موضوعات پر معیاری خبریں نشر اور شائع کرکے اپنی صلاحیت کا ثبوت دیا۔ ان کی خبر کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ انجم ندیم نے ملک کے جنگ زدہ علاقوں میں بھی رپورٹنگ کی۔ انہوں نے امریکہ سے سٹریٹیجک اور گلوبل کمیونیکیشن پر فیلو شپ کی ہے۔ انجم ندیم کو پاکستان کے علاوہ بین الاقوامی خبر رساں اداروں میں بھی انتہائی اہم عہدوں پر کام کرنے کا تجربہ ہے۔ انجم ندیم ملکی اور بین الاقوامی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ وہ کالم نگار بھی ہیں۔ صحافتی گھرانے سے تعلق رکھنے والے انجم ندیم قانون کو بھی پیشے کے طور پر کرتے ہیں تاہم وہ صحافت کو اپنی شناخت سمجھتے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، اقلیتوں کے مسائل، سیاست اور مشرق وسطیٰ میں بدلتی ہوئی اسٹریٹجک تبدیلیوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

جواب دیں

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

مقبول ترین